
بہار قانون ساز اسمبلی کا مانسون اجلاس ہنگامہ آرائی کا شکار، دونوں ایوانوں کی کارروائی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی
پٹنہ، 25 جولائی (وقت نیوز سروس)۔بہار اسمبلی( قانون ساز اسمبلی- قانون سازیہ کونسل) کے مانسون اجلاس کا آخری دن بھی ہنگامہ آرائی کا شکار ہوگیا۔ پانچ روز تک جاری رہنے والے مختصر اجلاس کے آخری روز کافی ہنگامہ آرائی ہوئی جس کی وجہ سے دونوں ایوانوں کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا گیا۔ اس مختصر سیشن میں نتیش حکومت نے کل 13 بلوں کو پاس کیا جن میں سپلیمنٹری بجٹ اور لیبر ڈیپارٹمنٹ سے متعلق چار اہم بل شامل ہیں۔ جمعہ کے روز بہار اسمبلی کی پہلی شفٹ میں اپوزیشن کے ہنگامے کی وجہ سے کارروائی شروع ہوتے ہی ملتوی کر دی گئی۔ 2 بجے کے بعد ایوان دوبارہ شروع ہوا۔ لیکن ہنگامہ آرائی کے باعث اسے غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔ ہنگامہ آرائی کے باعث بہار قانون ساز کونسل کی کارروائی بھی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ مانسون اجلاس کے آخری دن راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے ممبران اسمبلی ووٹر لسٹ خصوصی جامع نظر ثانی (ایس آئی آر) کے کام کے خلاف احتجاج میں کالے کپڑے پہن کر اسمبلی پہنچے۔ دوسری طرف جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایم ایل اے نے آر جے ڈی پر ایوان میں جنگل راج لانے کا الزام لگایا اور ہیلمٹ پہن کر اسمبلی میں آئے۔ اسمبلی کی کارروائی شروع ہوتے ہی اپوزیشن کے ایم ایل اے نے خوب ہنگامہ آرائی شروع کردی۔ ہنگامہ آرائی کے بعد اسپیکر نند کشور یادو نے ایوان کی کارروائی دو بجے تک ملتوی کر دی۔ ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی قانون ساز کونسل میں ہنگامہ آرائی ہوئی اور کارروائی دوپہر دو بجے تک ملتوی کرنی پڑی۔ دوسرے اجلاس میں بھی ہنگامہ آرائی کو دیکھتے ہوئے اسپیکر اسمبلی نے ایوان کی کارروائی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔ اسی طرح قانون ساز کونسل میں مسلسل ہنگامہ آرائی ہوتی رہی جس کی وجہ سے ایوان کو چلانے میں دشواری پیش آئی، چیئرمین اودھیش نارائن سنگھ نے کارروائی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے آج بہار قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن کو نشانہ بنایا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے بہت کام کیا ہے اور لوگوں کو اس سے بہت فائدہ مل رہا ہے۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ اپوزیشن کبھی کالے کپڑے پہن کر اکٹھے نہیں ہوتی تھی۔ لیکن اس بار یہ (اپوزیشن) لوگ اس اجلاس میں مسلسل کالے کپڑے پہن کر آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔ پہلے ایوان میں ایک دو دن ہی ہنگامہ ہوتا تھا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے اتنا کام کیا ہے۔ لوگ فوائد حاصل کر رہے ہیں۔ اسمبلی سے لے کر کونسل تک سب بکوا س کر رہے ہیں۔ جب سننا چاہئے تو سنتے ہی نہیں ہے۔ کچھ بالکل نہیں سن رہے ہیں۔