
مدد کی امید میں غزہ پہنچے 85 فلسطینی اسرائیلی گولہ باری میں شہید ہوگئے
دیر البلاح، 21 جولائی (وقت نیوز سروس)۔ غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ اتوار کے روز غزہ میں انسانی بنیادوں پر امداد کے متلاشی کم از کم 85 فلسطینی گولہ باری میں شہید ہو گئے، جو کہ 21 مہینوں میں امداد کے متلاشیوں کے لیے سب سے مہلک دن ہے۔ اس واقعے کے درمیان، اسرائیلی فوج نے وسطی غزہ کے کئی حصوں میں انخلا کے نئے احکامات جاری کیے ہیں۔ ایک ایسا علاقہ جو اب تک زمین پر فوجی کارروائیوں سے نسبتاً متاثر نہیں رہا ہے اور جہاں کئی بین الاقوامی امدادی ادارے کام کرتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق کئی تنظیموں کو فوری طور پر اپنے دفاتر خالی کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ شمالی غزہ، جو بھاری تباہی اور قحط کا شکار ہے، وہاں زیکیم کراسنگ کے قریب امداد پانے کی امید میں جمع ہوئے گروپوں پر گولہ باری کے نتیجے میں کم از کم 79 فلسطینی ہلاک ہو گئے۔ غزہ کی وزارت صحت کے ریکارڈ کے شعبے کے سربراہ ظہیر الواحدی نے کہا کہ جب اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے 25 ٹرک ”بھوک سے بے حال کمیونٹی“ کے لیے امداد لے کر پہنچے تو ایک بہت بڑا ہجوم جمع ہوگیا۔ آٹا لینے کے لئے پہنچے احاب الزی نے بتایا ”اچانک ہمارے چاروں طرف ٹینک آ گئے اور ہم گولیوں اور حملوں کے درمیان دو گھنٹے تک پھنسے رہے۔اب میں کبھی دوبارہ نہیں جاوں گا۔ بھوک سے مرنا بہتر ہے۔“ ایک اور زخمی شہری نافذ النجار نے کہا کہ ٹینکوں اور ڈرون نے ” لوگوں کو بے ترتیب نشانہ بنایا“ اور اس نے اپنے چچازاد بھائی کو مرتے دیکھا۔ اسی دوران اسرائیلی فوج نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ شمالی غزہ میں ہزاروں لوگوں کا ہجوم جمع ہوا تھا جو کہ سلامتی کے لیے خطرہ تھا اور اسی وجہ سے فوجیوں نے فائرنگ کی۔ فوج نے یہ اعتراف کیا کہ کچھ لوگ ہلاک ہوئے ہیں لیکن اس نے غزہ کے حکام کی طرف سے دیے گئے اعداد و شمار کو ”انتہائی مبالغہ آمیز“ قرار دیا۔ ساتھ ہی اس نے حماس پر جان بوجھ کر افراتفری پھیلانے کا الزام لگایا۔ اس کے علاوہ رفح کے علاقے شکوش میں 6 دیگر فلسطینی شہید ہوئے۔ یہ جگہ امریکہ اور اسرائیل کی حمایت یافتہ غزہ ہیومینٹیرین فاونڈیشن کے ڈسٹری بیوشن سینٹر کے قریب ہے ۔ جبکہ خان یونس میں خیموں میں پناہ لینے والے 7 افراد جاں بحق ہوگئے جن میں ایک 5 سالہ بچہ بھی شامل ہے۔ یہ معلومات کویت اسپیشلائزڈ فیلڈ اسپتال نے دی ہے۔ محکمہ صحت کے حکام کے مطابق 150 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔