
گنگا کے پانی کی سطح بڑھنے سے سیلاب کا خطرہ بڑھا، نشیبی علاقوں میں پھیلا پانی
پٹنہ، 15 جولائی (وقت نیوز سروس)۔ بہار میں مانسون شروع ہونے کے ساتھ ہی گنگا ندی کی پانی کی سطح بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے، جس کی وجہ سے پٹنہ، بکسر اور بھاگلپور میں سیلاب کا خطرہ ہے۔ سنٹرل واٹر کمیشن اینڈ میٹرولوجیکل سنٹر، پٹنہ کی رپورٹ کے مطابق گنگا ندی پٹنہ کے دیگھا گھاٹ پر خطرے کے نشان (50.45 میٹر) سے 2.36 میٹر نیچے (48.09 میٹر) اور گاندھی گھاٹ پر خطرے کے نشان (50.52 میٹر) سے 1.51 میٹر نیچے بہہ رہی ہے۔ بکسرمیں گنگاخطرہ کے نشان (59.32 میٹر) سے 2.87 میٹر نیچے (57.43 میٹر) ہے۔ بھاگلپور میں پانی کی سطح خطرے کے نشان (33.68 میٹر) سے 3.16 میٹر نیچے(30.52 میٹر) درج کی گئی ہے۔ پٹنہ کے نشیبی علاقہ میں دانا پور، پنڈارک اور فتوحہ میں منگل کی صبح سے ہی پانی داخل ہونا شروع ہو گیا ہے جس سے مقامی لوگوں میں تشویش بڑھ گئی ہے۔ دیگھا نہر کے راستے گنگا میں ڈائیوٹ کے لیے موٹر پمپ کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ بکسر میں گنگا گھاٹوں کی سڑھیاں ڈوب چکی ہیں اور معاون ندی کے پانی کی سطح بھی بڑھ رہی ہے۔ بھاگلپور میں گنگا ہر گھنٹے میں 1 سینٹی میٹر کی رفتار سے بڑھ رہی ہے، جس کی وجہ سے سلطان گنج، ناتھ نگر اور نوگچھیا جیسے علاقوں میں سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ محکمہ آبی وسائل نے گنگا کی معاون ندیوں سون، گنڈک اور کوسی میں پانی کی سطح بڑھنے کی وجہ سے الرٹ جاری کیا ہے۔ مدھیہ پردیش کے بان ساگر ڈیم سے 1.25 لاکھ کیوسک پانی چھوڑا گیا ہے جو سون ندی کے راستے گنگا تک پہنچ رہی ہے۔ اتراکھنڈ اور اتر پردیش کے پہاڑی علاقوں میں بارش سے گنگا کے پانی کی سطح میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ محکمہ کے مطابق آئندہ 2 سے 3 روز تک پانی کی سطح مزید بڑھ سکتی ہے۔ جنوبی بہار کے گیا، نوادہ اور جموئی میں آج شدید بارش کا الرٹ ہے۔ جبکہ پٹنہ، بیگوسرائے، مونگیر اور بھاگلپور میں تیز بارش اور گرج چمک کی وارننگ دی گئی ہے۔ گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران آسمانی بجلی گرنے سے 8 سے زائد اموات ہوئی ہیں جس کے باعث لوگوں کو کھلے میدانوں اور درختوں کے نیچے نہ رہنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ حکومت بہار نے ضلع انتظامیہ کو الرٹ رہنے اور امدادی سامان، کشتیوں اور کمیونٹی کچن کے انتظامات کرنے کی ہدایت دی ہے۔