مدارس کے اساتذہ کے زیر التوا مسائل کو حل کریے حکومت :ایم ڈی او
پٹنہ،14ستمبر(وقت نیوز سروس)۔مدارس اساتذہ کے دیرینہ مسائل کی حصولیابی کے لئے پٹنہ کے آئی ایم اے ہال میں مدرسہ ڈیولپمنٹ أرگنائزیشن بہار نے اپنے پرانے مطالبات کو لے کر پریس کانفرینس کا انعقاد کیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عبدالقدوس سرپرست ایم ڈی او نے کہا کہ بہار کے امداد یافتہ مدارس میں کام کرنے والے اساتذہ اور ملازمین کو اسکول میں کام کرنے والے اساتذہ اور ملازمین کی بنیاد پر عمل میں لائی گئی تھی اور مکتوب نمبر 162 مورخہ 15.02.2011 کے مطابق مکتوب نمبر 1010، 1011 مورخہ 17.09.13کو اسکول کے اساتذہ اور ملازمین کی طرح تنخواہ ادا کی جائے۔ پہلی بار ایکمشت تنخواہ میں اضافہ 27.08.2013 کو کابینہ کے اجلاس میں 3000 روپے کیا گیا تھا۔ دوسری بار ای پی ایف کا فائدہ اور تنخواہ میں 15 فیصد اضافہ مکتوب نمبر 985 مورخہ 18.11.2020 کے ذریعے دیا گیا ہے، لیکن مکتوب نمبر 1530 مورخہ 11.08.2015، 01.07.2015 سے اسکول اساتذہ اور ملازمین کو پے اسکیل انکریمنٹ ہاؤس رینٹ میڈیکل اور دیگر سہولیات دی گئی اور مدرسہ کے اساتذہ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کو لیٹر نمبر کے ذریعے نظرثانی شدہ تنخواہ دے کر پے اسکیل اور انکریمنٹ ہاؤس رینٹ میڈیکل اور دیگر سہولیات سے محروم کر دیا گیا ہے۔ مکتوب 230 مورخہ 05.03.2019 اور مکتوب نمبر 1041 مورخہ 22.08.2022۔ مدرسہ کے باقاعدہ اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کا سالانہ انکریمنٹ 31.08.2013 کو جاری کردہ مکتوب کی روشنی میں 2013-04-01 سے روک دیا گیا ہے مدرسہ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن متعلقہ محکمے اور بہار حکومت سے مدارس کے اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کے دیگر زیر التوا مسائل کو حل کرنے کا مسلسل مطالبہ کر رہی ہے۔ لیکن ابھی تک متعلقہ محکمہ اور بہار حکومت کی طرف سے ہمارے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے مایوس ہو کر پورے بہار کے مدارس کے اساتذہ اور غیر تدریسی عملے نے 17.09.2025 سے تمام اساتذہ مدارس کو بند کرنے اور اپنے مطالبات کے سلسلے میں پٹنہ کے گردنی باغ میں غیر معینہ مدت کے لیے دھرنا دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس موقع پر جنرل سکریٹری سید فتح احمد مہتاب نے کہا کہ۔ مدرسہ رولز 2022 میں ترمیم کرتے ہوئے ریاست کے تمام امداد یافتہ مدارس کو اقلیتی ادارے کا درجہ دیا جائے۔ مکتوب نمبر 162 مورخہ 15.02.2011 اور قرارداد نمبر 1010، 1011 مورخہ 16.09.2013 کی روشنی میں تمام اساتذہ اور ملازمین اور نان ٹیچنگ اسٹاف کو پے اسکیل، سالانہ انکریمنٹ، میڈیکل الاؤنس، ہاؤس الاؤنس جیسے اساتذہ اور غیر تدریسی اسکولوں میں مقرر کئے گئے اسٹاف کی طرح مراعات دی جائیں۔ کوآرڈینیٹر شفیع انصاری نے کہا کہ 2459+1 کیٹیگری کے باقی 1637 مدارس کو جلد از جلد منظوری دی جائے اور 339+2 اور 2459+1 کے علاوہ دیگر مدارس کو گرانٹ کے زمرے میں لاکر منظوری دی جائے۔ موقع پر خطاب کرتے ہوے ریاستی ترجمان مناظرالاسلام نے کہا کہ 1128 کیٹیگری کے مدارس میں کام کرنے والے ریگولر حفاظ کی تنخواہ چپراسی سے بھی کم ہے یہ افسوس کی بات ہے ان کی تنخواہوں میں بے ضابطگی کو دور کی جائے اور ان کی تنخواہ مولوی اساتذہ کے برابر کی جائے۔ SPQEM کے تحت 1128 زمرہ کے مدارس میں کام کرنے والے سائنس اساتذہ کی تنخواہ 6000-12000/- جو کہ بہت کم ہے، اس لئے انہیں بھی عام اساتذہ کی طرح باعزت تنخواہ دی جائے۔ اس موقع پر فاروق ندوی، مبشر عالم و محمد غفران عالم اکرام الحق عطاؤالحق سمیت سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔