
غزہ کی تجویز کا جواب نہیں دے گا اسرائیل، نیتن یاہو کا مذاکرات کےلئے وفد بھیجنے کا ارادہ نہیں
دوحہ،21اگست۔اسرائیل کی جانب سے غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کے پہلے مرحلے کے آغاز کے ساتھ ہی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے ثالثوں کی جانب سے پیش کی گئی تجویز کا جواب نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ حماس کا جواب تل ابیب کو موصول ہونے کے 48 گھنٹے بعد کیا گیا۔ یہ بات اسرائیلی چینل 12 نے بتائی ہے۔اسرائیلی چینل نے مزید کہا کہ سٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر نے پیرس میں قطری حکام کے ساتھ غزہ کی تجویز پر بات چیت کی اور انہیں بتایا کہ جنگ بندی کے معاہدے کی شرط تمام یرغمالیوں کی رہائی ہے۔ اسی دوران، اسرائیلی نشریاتی ادارے نے اعلان کیا کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات کے لیے آئندہ وقت میں کوئی وفد بھیجنے کا ارادہ نہیں ہے۔منگل کو بھی نیتن یاہو نے غزہ کے بارے میں مصری اور قطری ثالثوں کی طرف سے پیش کی گئی آخری تجویز کو مسترد کرنے کے رجحان کا اظہار کیا تھا۔ نتن یاہو کے دفتر کے باخبر ذرائع نے بتایا کہ وہ غزہ پٹی کے بارے میں حالیہ تجویز، جس پر حماس نے رضامندی ظاہر کی ہے، کو منظور کرنے سے انکار کرنے کی طرف مائل ہیں۔ تاہم ذرائع نے واضح کیا کہ نتن یاہو نے جزوی معاہدے کا دروازہ بند نہیں کیا لیکن انہوں نے ایک ہی بار میں تمام یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا اور کہاکہ ہم کسی بھی یرغمالی کو پیچھے نہیں چھوڑیں گے۔یہ سب اس کے بعد ہوا جب قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے تصدیق کی کہ مصری-قطری تجویز پر حماس نے مثبت جواب دے دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حماس کا جواب اس سے بڑی حد تک میل کھاتا ہے جس پر اسرائیل نے پہلے رضامندی ظاہر کی تھی۔اسی دوران اسرائیلی فوج کے ترجمان ایفی ڈیفرین نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ اسرائیل غزہ شہر پر اپنے حملے کے ابتدائی مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔ ڈیفرین نے وضاحت کی کہ ہم غزہ شہر میں حماس کے خلاف اپنی کارروائیاں تیز کریں گے، ہم نے حملے کی ابتدائی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، ہم سیاسی قیادت کی ہدایات کے مطابق یرغمالیوں کی واپسی کے لیے حالات پیدا کریں گے۔ یاد رہے اسرائیل نے اگست کے اوائل میں اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ سٹی اور قریبی پناہ گزین کیمپوں پر کنٹرول حاصل کرنے کی تیاری کر رہا ہے جس کا مقصد حماس کو شکست دینا اور ان یرغمالیوں کو آزاد کرانا ہے جنہیں 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے دوران اغوا کیا گیا تھا۔